(شہر میں اگر نماز نہ ہو سکے تو قربا نی کب کریں؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
مسئلہ:۔مولانا تاج محمد صاحب قبلہ آپ نے ایک فتوے میں فرمایا کہ شہر والے نماز کے بعد قربا نی کریں لیکن اگر نماز عید الاضحی پڑھنے کو اجازت نہ ہو جیسا کہ کرونا کا معاملہ بڑھتا جا رہا ہے تو اس صورت میں شہر والے قربا نی کب کریں گے؟بینوا توجروا
المستفتی:۔سلمان رضا قادری پونہ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون المک الوہاب
اول تو اپنے رب کی ذات پر امید رکھیں اور دعا کریں کہ مولیٰ تعا لیٰ اس بیماری و بلا کو دور فرما دے، بالفرض اگر نماز پڑھنے کو موقع نہ ملا جب بھی شہر والے نماز عید کے بعد کریں کیونکہ حکومت نے نماز سے منع نہ کیا ہے بلکہ پانچ سے زائد افراد کو اکٹھا ہو نے سے منع کیا ہے تو اگر چار پانچ افراد پڑھنے کا موقع پا تے ہیں تو پھر وہی حکم ہو گا یعنی نماز کے بعدہاں اگر کسی وجہ سے بالکل نماز کا موقع نہ ملے جیسے کلپو وغیرہ لگ جانے پر ہوتا ہے تو شہر والے بھی طلوع فجر کے بعد کرسکتے ہیں جیسا کہ فتاوی عالمگیری میں ہے”وفی الواقعات لو ان بلد ۃوقعت فیھا فترۃ ولم یبق فیھا وال لیصلی بھم صلاۃ العید فضحوا بعد طلو ع ا لفجر جا ز وھو ا لمختار لان البلد ۃصارت فی حق ھذاا لحکم کالسواد کذا فی الفتاوی الکبری ٰوعلیہ الفتویٰ کذا فی السراجیۃ،، (ج۵ ص۲۹۵ )
اور علا مہ صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرما تے ہیں کہ کسی شہر میں اگر فتنہ کی وجہ سے نماز عید نہ ہو تو وہاں دسویں کی طلوع فجر کے بعد قربانی ہوسکتی ہے۔ (الدرالمختار''و''ردالمحتارکتاب الأضحیۃ،ج۹،ص ۸۲۵/بحوالہ بہار شر یعت ح ۱۵/ قربا نی کا بیان)
نیز فرما تے ہیں اور اگر بارش کی وجہ سے ابھی نماز نہ ہو ئی یا امام وقت پر موجود نہیں ہے تو زوال سے پہلے قربا نی نہیں کرسکتے بلکہ زوال کے بعد قربا نی کرنے کا حکم ہے جیسا کہ علا مہ صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرما تے ہیں کہ دسویں کو اگر عید کی نماز نہیں ہوئی تو قربانی کے لئے یہ ضرور ہے کہ وقت نماز جاتا رہے یعنی زوال کا وقت آجائے اب قربانی ہوسکتی ہے اور دوسرے یا تیسرے دن نماز عید سے قبل ہوسکتی ہے۔ (الدرالمختارکتاب الأضحیۃ،ج۹،ص۵۳۰/بحوالہ بہار شر یعت ح ۱۵/ قربا نی کا بیان)واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
فقیر تاج محمد قادری واحدی
۱۱/ شوال المکرم۱۴۴۱ھ