(کیا ایام قربانی میں قربانی کرنا ضروری ہے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
مسئلہ:۔ کیا فرما تے ہیں ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ میں کہ کیاایام قربا نی میں قربا نی ہی ضروری ہے؟اگر ایک بکرا کی قیمت یا بکرا کسی غریب کو دے دیا جا ئے تاکہ اسکی ضرورت پوری ہو جا ئے تو قربا نی ادا ہو گی یا نہیں؟بینوا توجروا
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون المک الوہاب
ایام قربا نی میں قربا نی ضرو ری ہے اس کے علاوہ بکرا یا اسکی قیمت صدقہ کرنے سے قربا نی ادا نہ ہو گی جیسا کہ سرکا ر اعلیٰ حضرت رضی اللہ عنہ تحریر فرما تے ہیں کہ جس پر قربا نی واجب ہے وہ اگر ایام قربا نی میں بجا ئے قربا نی دس لا کھ اشرفیاں تصد ق کرے قربا نی ادا نہ ہو گی واجب نہ اترے گا گنہگا رمستحق عذاب رہے گا۔درمختار میں ہے ”رکنھا ذبح فتجب الراقۃ الدم“(قربانی کی حقیقت کا جز ذبح کرنا ہے تو خون بہانا ہی ضرور ہے)ردالمحتار میں نہایہ سے ہے ”لان الا اضحیۃ انما تقوم بھذا الفعل فکان رکنا“(اس لئے کہ قربانی اسی فعل ذبح سے تحقق ہو ئی ہے تو ذبح اس کی حقیقت کا جز ہوا) (فتا ویٰ افریقہ ص۱۶۳/ مسئلہ نمبر ۱۰۵)
اور فتا ویٰ عا لمگیری میں ہے,,لا یقو م غیر ھا مقا مھا فی الوقت حتی لو تصدق بعین الشاۃ او قیمتھا فی الوقت لا یجزۂ عن الاضحیۃ،، (ج ۵ص۳۹۳)
اور علامہ صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرما تے ہیں کہ قربانی کے وقت میں قربانی کرنا ہی لازم ہے کوئی دوسری چیز اس کے قائم مقام نہیں ہوسکتی مثلا بجائے قربانی اوس نے بکری یا اس کی قیمت صدقہ کر دی یہ ناکافی ہے۔(بہار شریعت ح ۱۵/ قربانی کا بیان) واللہ اعلم
کتبہ
فقیر تاج محمد قادری واحدی
۳۱/ شوال المکرم ۱۴۴۱ھ
۷/ جون ۲۰۲۰ء بروز اتوار