(کیا عورت پر قربانی واجب نہیں ہے؟)

0

(کیا عورت پر قربانی واجب نہیں ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ

مسئلہ:۔ کیا فرما تے ہیں ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ کیا عورت پر قربانی واجب نہیں ہے؟اور اگر ہے تو قربانی کی رقم کس کے ذمہ ہے بیوی یا شوہر؟یونہی بیٹی یا باپ پر؟بینوا توجروا            
المستفتی:۔ساجد علی نیپال


وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون المک الوہاب

بیشک عورتوں پر بھی قربانی واجب ہے جس طرح مردوں پر واجب ہے بشرطیکہ نصاب ہو جیسا کہ علامہ صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرما تے ہیں کہ مرد ہونا اس (قربانی)کے لئے شرط نہیں عورتوں پر(قربانی) واجب ہوتی ہے جس طرح مردوں پر واجب ہوتی ہے۔ (الدرالمختار،کتاب الأضحیۃ،ج۹،ص۵۲۴/ بحوالہ بہار شریعت ح ۱۵/ قربانی کا بیان)

جب عورت پر قربانی واجب ہے تو رقم بھی عورت ہی کے ذمہ ہوگا کہ ہر کو ئی شریعت کے معاملات میں اپنا ذمہ دار ہے عورت کے پاس ہے تو اس سے قربانی کرے یا قرض لیکر کرے یا کوئی سامان بیچ کر قربانی کرے جیسا کہ سرکار اعلیٰ حضرت رضی اللہ عنہ تحریر فرما تے ہیں کہ جس پر قربا نی ہے اور اس وقت نقد ان کے پا س نہیں وہ چاہے قرض لے کر کرے یا اپنا کچھ مال بیچے۔(فتا ویٰ رضویہ ج ۲۰/ص ۳۷۰/دعوت اسلامی)

ہاں اگر شوہر دے دے تو بہتر ہے بلکہ دے دینا چا ہئے اور یہی حال باپ کا ہے کہ بالغ لڑکی کی قربانی اسی کے ذمہ ہے نہ کہ باپ کے اور اگر شوہر بیوی کے نام کرنا چا ہے یا باپ بیٹی کے نام کرنا چا ہے تو جس کے نام سے کرنا چا ہتا ہےان سے اجازت لے کر قربانی کرسکتاہے ۔واللہ اعلم بالصواب
کتبہ 
فقیر تاج محمد قادری واحدی

۲۱/ شوال المکرم ۱۴۴۱ھ 
۱۴/ جون ۲۰۲۰ء بروز اتوار




تعلیمات وارث انبیاء

एक टिप्पणी भेजें

0 टिप्पणियाँ
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.
एक टिप्पणी भेजें (0)
AD Banner
AD Banner AD Banner
To Top