(کیا چھری پکڑنے والے پر بسم اللہ لازم ہے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ
مسئلہ:۔ کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ بعض حضرات قربانی قصاب سے کرواتے ہیں اور جب قصاب ذبح کرتا ہے تو مالک چھری پر اپنا ہا تھ رکھ لیتا ہے تو کیا بسم اللہ دونوں پر لازم ہے یا صرف قصاب پر؟بینوا توجروا
المستفتی:۔زین العابدین کچھو چھہ شریف
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون المک الوہاب
قصاب کے ساتھ ساتھ معین پر یعنی چھری پر ہا تھ رکھنے والے پر بھی بسم اللہ لازم ہے خواہ وہ مالک ہو یا کو ئی اور اگر ان دونوں میں کو ئی ایک بھی جان کر بسم اللہ ترک کیا توذبیحہ حرام ہو جا ئے گا جیسا کہ سیدی سرکا ر اعلیٰ حضرت رضی اللہ عنہ تحریر فرما تے ہیں کہ معین ذابح جس پر تکبیر کہنا ضرور ہے وہ ہے کہ ذابح کا ہاتھ ضعیف ہو تنہا اس کی قوت سے ذبح نہ ہوسکتاہو، یہ شخص نفس فعل میں اس کی امداد کرے اس کے ساتھ چھری پر ہاتھ رکھے اور ذبح دونوں قوتوں کے اجتماع سے واقع ہو، اس حالت میں دونوں پر تکبیر لازم ہے۔ ایک بھی قصدا چھوڑے گا ذبیحہ مردار ہوجائے گا”لانہ اذا اجتمع المبیح والمحرم غلب المحرم“کیونکہ مباح کرنے والی اورحرام کرنی والی دلیلیں جمع ہوں تو حرام کی دلیل کو غالب کیا جاتاہے۔درمختارمیں ہے:وتشترط التسمیۃ من الذابح حال الذبح فدل علی عدم اشتراطہا من غیر الذابح“ حالت ذبح میں ذبح کرنے والے کے لئے بسم اللہ پڑھنا شرط قرار دیا گیا ہے تو یہ اس بات پر دلالت ہے کہ غیر ذابح کے لئے یہ شرط نہیں ہے۔ (درمختار کتاب الذبائح مطبع مجتبائی دہلی ۲/ ۲۲۷)
ردالمحتارمیں ہے”اذا کان الذابح اثنین فلو سمی احدہما و ترک الثانی عمدا حرم اکلہ کما فی التاترخانیۃ“جب دو مل کر ذبح کریں توایک نے بسم اللہ پڑھی اور دوسرے نے قصدا ترک کی تو اس کا کھانا حرام ہے، جیسا کہ تاتارخانیہ میں ہے۔ (ردالمحتار کتاب الذبائح داراحیاء التراث العربی بیروت ۱۹۲/۵/ بحوالہ فتاوی رضویہ جلد ۲۰/ ص ۲۲۲/۲۲۱/دعوت اسلامی)
نیز فرما تے ہیں کہ اس صورت میں دونوں پر تکبیر واجب ہے۔ اگر ان میں سے کوئی بھی قصدا تکبیرنہ کہے گا، ذبیحہ مردار ہوجائے اگر چہ دوسرا تکبیر کہے۔(فتاوی رضویہ جلد ۲۰/ ص ۲۱۸/دعوت اسلامی)
علامہ صد الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرمام تے ہیں کہ دوسرے سے ذبح کرایا اور خود اپنا ہاتھ بھی چھری پر رکھ دیا کہ دونوں نے مل کر ذبح کیا تو دونوں پر بسم اللہ کہناواجب ہے ایک نے بھی قصدا چھوڑ دی یا یہ خیال کر کے چھوڑ دی کہ دوسرے نے کہہ لی مجھے کہنے کی کیا ضرورت دونوں صورتوں میں جانور حلال نہ ہوا۔(الدرالمختارکتاب الأضحیۃ، ج۹،ص/۵۵۱/بحوالہ بہار شریعت ح ۱۵) واللہ اعلم بالصواب
علامہ صد الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرمام تے ہیں کہ دوسرے سے ذبح کرایا اور خود اپنا ہاتھ بھی چھری پر رکھ دیا کہ دونوں نے مل کر ذبح کیا تو دونوں پر بسم اللہ کہناواجب ہے ایک نے بھی قصدا چھوڑ دی یا یہ خیال کر کے چھوڑ دی کہ دوسرے نے کہہ لی مجھے کہنے کی کیا ضرورت دونوں صورتوں میں جانور حلال نہ ہوا۔(الدرالمختارکتاب الأضحیۃ، ج۹،ص/۵۵۱/بحوالہ بہار شریعت ح ۱۵) واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
فقیر تاج محمد قادری واحدی
۲۶/ شوال المکرم ۱۴۴۱ھ