(جس جانور کو شراب دی گئی ہوکیا اس کی قربا نی درست ہے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ
مسئلہ:۔کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ بعض جگہ جانوروں کو شراب پلا ئی جا تی ہے تو کیا ایسے جانور کی قربا نی ہو سکتی ہے؟مع حوالہ جواب تحریر فرما ئیں.
المستفتی:۔جاوید رضا قادری
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون المک الوہاب
جس جانور کو شراب پلا ئی گئی ہو یا غلیظ کھاتا ہو اسے قربانی سے چند روز پہلے سے گھاس وغیرہ کھلانا شروع کردیں تاکہ شراب یا غلا ظت کا اثر جا تا رہے تو قربانی جا ئز ہے۔سید سرکار اعلیٰ حضرت رضی اللہ عنہ سے سوال ہوا کہ ایک بچہ بکری کا ہے اور وہ کتی کے دودھ سے پرورش پایا، اس کی قربانی کریں تو جائز ہے یا نہیں؟ تو آپ رضی اللہ عنہ جواب میں تحریر فرما تے ہیں جب سال بھر کا ہوجائے اس کی قربانی جائز ہے”والمسئلۃ فی الخانیہ وغیرہا“(فتاوی رضویہ جلد ۲۰/ ص ۴۴۴/ دعوت اسلامی)
ایک دوسرے مقام پر فرما تے ہیں کہ بلا شبہ جائز ہے جس کے جواز میں اصلا گنجائش کلام نہیں، فتاوی امام قاضی خاں میں ہے”لو ان جدیا غذی بلبن الخنزیر لا باس باکلہ، لان لحمہ لایتغیر وما غذی بہ یصیر مستھلکا لایبقی لہ اثر“اگر بھیڑ کے بچے نے خنزیر کے دودھ سے غذا پائی تو اسکے کھانے میں کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ اس سے اس کا گوشت متغیر نہیں ہوتا اور جو غذا اس نے کھائی وہ ختم ہوگئی اس کا کوئی اثر باقی نہ رہا۔ (فتاوی قاضی خاں کتاب الصید والذبائح نولکشور لکھنؤ ۴ /۷۵۲)
فتاوٰی کبری وفتاوٰی عالمگیریہ میں ہے”الجدی اذا کان یربی بلبن الاتان والخنزیر ان اعتلف ایاما فلا باس، لانہ بمنزلۃ الجلالۃ، والجلالۃ اذا حبست ایا مافعلفت لا باس بہا فکذا ھذا“بھیڑکے بچے نے اگر گدھی کے دوھ یا خنزیر کے دودھ سے پرورش پائی اور پھرچند روز چارہ دکھایا تو کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ یہ گندگی کھانے والے جانور کی طرح ہے کہ جب اس کو چند روز قیدرکھا تو ا نے چارہ کھایا تو اس میں کوئی حرج نہیں تو یہ بھی ایسے ہے۔ (فتاوٰی ہندیہ بحوالہ الفتاوٰی الکبرٰی کتاب الذبائح الباب الثانی نورانی کتب خانہ پشاور ۵ /۲۹۰،بحوالہ فتاوی رضویہ جلد ۲۰/ ص۴۴۵/ دعوت اسلامی)واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
فقیر تاج محمد قادری واحدی
۲۵/ شوال المکرم ۱۴۴۰ھ
۲۹/ جو لا ئی ۲۰۱۹ ء سنیچر