(کیا مرغ کی قربا نی جائز ہے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
مسئلہ:۔ کیا فرما تے ہیں ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ اگر قربا نی کرنے کی استطاعت نہ ہو تو کیا مرغ کی قربا نی کرسکتے ہیں؟کیونکہ اہل محلہ اس دن بکرا ذبح کرکے گوشت کھا تے ہیں تو انھیں دیکھ کر ہما رے بچے روتے ہیں تو کیا ایسی صورت میں اجازت ہے؟بینوا توجروا
المستفتی:۔ صابر علی نیپال
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون المک الوہاب
اگر آپ مالک نصاب ہیں تومرغ کی قربانی سے کام نہ چلے گا بلکہ اونٹ،گا ئے،بھینس، بیل،بکرہ،بکری،دنبہ، یا بھیڑجو میسر ہو اسکی قربانی کریں اور کر نے کا مکمل ارادہ رکھیں اور رب کی ذات پر بھروسہ رکھیں اللہ تعالیٰ مسبب الاسباب ہے کو ئی نہ کو ئی سبب ضرور پیدا کرے گابس دعا کرتے ہیں اور اگر بالفرض کو ئی انتظام نہ ہوا تو قرض لیکر قربا نی کریں یا کو ئی سامان بیچ کر قربا نی کریں جیسا کہ سیدی سرکا راعلیٰ حضرت رضی اللہ عنہ تحریر فرما تے ہیں کہ جس پر قربا نی ہے اور اس وقت نقداس کے پا س نہیں وہ چاہے قرض لے کر کرے یا اپنا کچھ مال بیچے۔(فتا ویٰ رضویہ ج۲۰/ص۳۷۰ /دعوت اسلامی)
اور اگر آپ مالک نصاب نہیں ہیں تو فکر مند ہو نے کی کو ئی ضرورت نہیں اور نہ ہی آپ گنہگار ہو نگے کیونکہ آپ پر واجب ہی نہیں ہے،اور جب واجب نہیں تو مرغ کی قربا نی کا سوال ہی نہیں پیدا ہو تا البتہ بچوں کی دلجو ئی کے لئے یا گوشت کھانے کے لئے مرغ زبح کرسکتے ہیں اور اس پر نیاز دلا کر ایصال ثواب بھی کرسکتے ہیں حدیث شریف میں ”عَنْ عَبْدِاللہِ بْنِ عَمْرٍ وَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَمِرْتُ بِیَوْمِ الْاَضْحٰی عِیْدًا جَعَلَہُ اللہُ لِھٰذِہِ الْاُمَّۃِ قَالَ لَہُ رَجُلٌ یَا رَسُوْلَ اللہِ اَرَأَیْتَ اِنْ لَّمْ اَجِدْ اِلَّا مَنِیْحَۃً اُنْثٰی اَفَاُضَحِّیَ بِھَا قَالَ لَا وَلٰکِنْ خُذْ مِنْ شَعْرِکَ وَاَظْفَارِکَ وَتَقُصُّ شَارِبکَ وَتَحْلِقُ عَانَتَکَ فَذَالِکَ تَمَامٌ اُضْحِیَتُکَ عِنْدَ اللہِواہ ابوداؤد و السنن نسائی“حضرت عبداللہ ابن عمر (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا ہے مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں بقرہ عید کے دن کو عید قرار دوں اور اللہ تعالیٰ نے اس دن کو اس امت کے لئے عید مقرر فرمایا ہے۔ ایک آدمی نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ مجھے یہ بتائیے کہ اگر مجھے ماہ منیحہ کے علاوہ اور (جانور) میسر نہ ہو تو کیا میں اسی کو قربانی کرلوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا نہیں! ہاں تم اپنے بال بنوالو اپنے ناخن ترشوالو، لبوں کے بال کتروالو اور زیر ناف کے بال صاف کرلو، اللہ کے نزدیک تمہاری یہی قربانی ہوجائے گی یعنی تمہیں قربانی کی مانند ثواب مل جائے گا۔ (مشکوٰۃ المصابیح،قربانی کا بیان،حدیث نمبر۱۴۵۲)
اس حدیث شریف سے معلوم ہوا کہ ایک سال سے کم کا بکرہ ہو تو اس کی قربا نی جا ئز نہیں بلکہ غیر مالک نصاب غسل وغیرہ کرکے نماز عید الاضحی ادا کرلے اللہ تعالیٰ قربا نی کا بھی ثواب دیگا اور اگر لاک ڈاؤں کی وجہ سے نماز بھی پڑھنے کا موقع نہ ملا جب بھی ثواب کے مستحق ہو نگے۔واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
فقیر تاج محمد قادری واحدی
۲۵/ شوال المکرم۱۴۴۱ھ