(رات میں قربا نی کرنا کیسا ہے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
مسئلہ:۔ کیا فرما تے ہیں ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ رات میں قربا نی کرنا کیسا ہے؟زید کہتا ہے کہ مکروہ ہے تو کیا مکروہ ہو نے کے سبب ثواب کم ملے گا؟
المستفتی:۔جواد علی تلشی پور
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون المک الوہاب
رات میں قربانی کر نا مکرو ہ ہے جیسا کہ علامہ صد ر الشریعہ تحریرفرماتے ہیں کہ دسویں کے بعد دونوں راتیں ایام النحر میں داخل ہیں ان میں بھی قربا نی ہو سکتی ہے مگر ذبح کر نا مکروہ (تنزیہی)ہے۔ (بہار شریعت ح ۵۱ /قربانی کا بیان)
چو نکہ رات میں قربانی کرنااندیشہ غلطی کے با عث مکروہ ہے تواگر کسی نے اجالا کرکے صحیح طریقے سے قربانی کرلی تو قربانی بھی درست ہوجا ئے گی اور ثواب بھی مکمل ملے گایعنی مکروہ اس فعل (کاٹنے)میں ہے نہ کہ قربانی میں جیسا کہ سرکار اعلیٰ حضرت علیہ الرحمۃو الرضوان تحریر فرماتے ہیں کہ،رات کو ذبح کر نا اندیشہ غلطی کے با عث مکروہ تنزیہی خلا ف اولیٰ ہے پھر کراہت اس فعل میں ہے ذبح اگر صحیح ہو جا ئے ذبیحہ میں کچھ کرا ہت نہیں ”لتبین ان الغلط لم یقع (واضح ہو جا نے پر غلطی نہ ہو ئی)
درمختار میں ہے”کرہ تنزیہا الذبح لیلا لا حتمال الغلط“ غلطی کے احتمال کی وجہ سے رات کو ذبح کرنا مکروہ تنزیہی ہے۔(درمختار کتاب الاضحیۃ مطبع مجتبا ئی دہلی ۲/ ۲۳۲/ بحوالہ فتاویٰ رضویہ ج۲۰/ ص ۲۱۳)واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
فقیر تاج محمد قادری واحدی