(کیا آسیب زدہ مچھلی کھا سکتا ہے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ
مسئلہ:۔ کیا فرما تے ہیں علما ئے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل ے بارے میں کہ کسی بندے پر آسیب کا اثر ہے ہو اور وہ کسی ولی کے آستانے پر جاتا آتا ہو تو کیا وہ مچھلی کھا سکتا ہے؟ یا گھر میں پکا سکتا ہے کہ نہیں؟جبکہ گھر میں بھی آسیب کا اثر ہے،حضور تشکی بخش جواب عنایت فرماکر ہمیں شکریہ کا موقع دیں۔
المستفتی:۔محمد ارشاد احمد نوری ممبئی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
بسم اللہ الرحمن لرحیم
الجواب بعون المک الوہاب
بسم اللہ الرحمن لرحیم
الجواب بعون المک الوہاب
جو چیز گھر میں کھا سکتے ہیں وہ مزارات اولیاء پر بھی کھا سکتے ہیں شرعا کو ئی حرج نہیں ہے البتہ آسیب زدہ حضرات کو اگر مضر ثابت ہو یعنی نقصان دہ ہو تو نہ کھا ئے مثلا کسی عامل نے بتایا ہو کہ آپ کے لئے مچھلی مضر ہے تو نہیں کھانا چاہئے خواہ مزارات اولیاء ہو یا گھر ہو کہ مچھلی کھانا فرض و واجبات میں سے نہیں ہے جب کہ کو ئی شئ مضر ثابت ہو تو اس سے بچنا لازم ہے جیسا کہ سرکار اعلیٰ حضرت رضی اللہ نہ تحریر فرما تے ہیں کہ جب ازروئے طب ان کا مضر ہونا ثابت ہوتو یہ ایک اعلیٰ وجہ عدم جواز ہے کہ اس میں مسلمانوں کو ضرر رسانی ہے، اور یہ حرام ہے۔رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں ”لاضرر ولاضرار“ضرر رسانی ناجائز ہے۔ اس کو احمد اور ابن ماجہ نے ابن عباس سے اور ابن ماجہ نے عبادہ رضی اللہ تعالی عنہم سے روایت کیا ہے۔(مسند احمد بن حنبل اخبارعبادۃ بن الصامت دارالفکر بیروت ۳۲۷/۵/ بحوالہ فتاوی رضویہ شریف جلد ۱۶/ ص ۲۴۱)
اور فتاوی عالمگیری میں ہے ”ذکر شمس الائمۃ الحلوائی فی شرح صومہ اذا کان یخاف علی نفسہ انہ لو اکلہ اورثہ ذلک علۃ اوآفۃ لا یباح لہ التنا ؤل“امام شمس الائمہ حلوائی نے شرح صومہ میں ذکر فرمایا کہ اگر کسی چیز کے کھانے میں خوف ہو کہ اگر کھائے گا تو اس کے لئے نقصان دہ ہوگی یا مصیبت میں پڑ جائے گا تو اس کے لئے اس کا کھانا جائز نہیں۔(فتاویٰ عالمگیری ج ۶/ص ۲۲۷، کتاب لکراھیۃ الباب الحادی عشر فی الکراھیۃ فی الا کل وما یتصل بھا)
چونکہ سحر جادو کا اثر ہو تا ہے اور اس کا ثبوت احادیث طیبہ سے ثابت ہے اور بعض اوقات ایسا بھی ہو تا ہے کہ آسیب زدہ کو گوشت مچھلی انڈہ نقصان دہ ثابت ہوتا ہے اس لئے عاملین حضرات منع کرتے ہیں بلکہ بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے جس کوشیطان کا سایہ ہوتا ہے وہ گوشت،مچھلی،یا انڈہ سے نفرت کرتاہے اور کھانے کی صورت میں مریض کو کا فی پریشان کرتے ہیں یا گھر میں بناجا ئے تو گھر والوں کو پریشان کرتے ہیں (فقیر بارہا مشاہدہ کرچکا ہے)تو ایسی صورت میں نہیں کھانا چا ہئے جیسے شگر کا مریض شکر سے پرہیز کرتا ہے یا سردی زکام کا مریض ٹھنڈ پانی سے پرہیز کرتا ہے یونہی آسیب زدہ بھی مچھلی سے پرہیز کرے تو کو ئی حرج نہیں کہ پرہیز کرنا اور ہے حرام بتانا اور ہے،دیکھیں نماز کے لئے وضو فرض ہے مگر جسے نقصان پہونچتا ہو اس کے لئے ممانعت ہے بلکہ اسے حکم ہے کہ وہ وضو کے بجا ئے تیمم کرے اس طرح کی بے شمار مثالیں دی جا سکتی ہیں۔واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
فقیر تاج محمد قادری واحدی