(اگر سینگ ٹوٹا ہو تو قربانی ہو گی یا نہیں؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
مسئلہ:۔ کیا فرما تے ہیں ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ اگر تھوڑا سا عیب ہو مثلاسینگ ٹوٹا ہو یا پیدا ئشی نہ ہو تو اس کی قربا نی جائز ہے یانہیں؟بینوا توجروا
المستفتی:۔ ذاکر علی نقشبندی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون المک الوہاب
قربانی کے جانور کو عیب سے خالی ہونا چاہئے اور تھوڑا سا عیب ہو تو قربانی ہو جائے گی یعنی اگر سینگ اوپر سے تھوڑا ٹوٹا ہے یا پیدا ئشی نہیں ہے تو قربا نی جا ئز ہے جیسا کہ فتاوی عالمگیری میں ہے”و یجوز با الجماء التی لا قرن لھا“(ج۵ ص۲۹۷)
اوراگر سینگ تھا اور وہ مینگ تک ٹوٹ گیا تو اس کی قر با نی جا ئز نہیں اور اگر اس سے کم ٹو ٹا ہے تو اس کی قربانی جا ئز ہے جیسا کہ سرکار اعلیٰ رضی اللہ عنہ تحریر فرما تے ہیں کہ سینگ ٹوٹنا اس وقت قربانی سے مانع ہوتاہے کہ جبکہ سر کے اندر جڑ تک ٹوٹے اگر اوپر کا حصہ ٹوٹ جائے تو مانع نہیں۔فی ردالمحتار یضحی بالجماء وھی التی لا قرن لہا خلقۃ وکذا العظماء التی ذھب بعض قرنہا بالکسر اوغیرہ۔ فان بلغ الکسر الی المخ لم یجز قہستانی، و فی البدائع ان بلغ الکسر المشاش لایجزئی والمشاش رؤس العظام مثل الرکبتین والمرفقین“ردالمحتار میں ہے جماء کی قربانی جائز ہے یہ وہ ہے کہ جس کے سینگ پیدائشی نہ ہو اور یوں عظماء بھی، یہ وہ ہے کہ جس کے سینگ کا کچھ حصہ ٹوٹا ہوا اور منح تک ٹوٹ چکا ہو تا ناجائز ہے۔ قہستانی، اور بدائع میں ہے اگر یہ ٹوٹ مشاش تک ہو تو ناجائز ہے اور مشاش ہڈی کے سرے کو کہتے ہیں جیسے گھٹنے اور کہنیاں ۔ (ردالمحتار کتاب الاضحیۃ داراحیاء التراث العربی بیروت ۲۰۵/۵)
او ر اگر ایسا ہی ٹوٹا تھا کہ مانع ہوتا،مگر اب زخم بھر گیا، عیب جاتا رہا تو حرج نہیں“لان المانع قد زال وھذا ظاھر“کیونکہ مانع جاتا رہا، اور یہ ظاہر ہے۔ (فتاوی رضویہ جلد ۲۰/ص۴۶۰)
اور علامہ صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرما تے ہیں جس کے پیدائشی سینگ نہ ہوں اس کی قربانی جائز ہے اور اگر سینگ تھے مگر ٹوٹ گیا اور مینگ تک(جڑ تک)ٹوٹا ہے تو ناجائز ہے اس سے کم ٹوٹا ہے تو جائز ہے۔ (الدرالمختار و ردالمحتارکتاب الأضحیۃ،ج۹،ص۵۳۵/بحوالہ بہار شریعت ح ۱۵)واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
فقیر تاج محمد قادری واحدی
۲۸/ شوال المکرم ۱۴۴۱ھ