(جو کئی سالوں کی قربا نی نہ کیا ہو اسکے لئے کیا حکم ہے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
مسئلہ:۔ کیا فرما تے ہیں ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ جو شخص کئی سالوں کی قربا نی نہ کیا ہو اسکے لئے کیا حکم ہے؟اب وہ کس طرح قربا نی کرے؟ بینوا توجروا
المستفتی:۔ثناء اللہ قادری بہرائچ شریف
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون المک الوہاب
شخص مذکورہ پر لازم ہے کہ سچے دل سے توبہ کرے اللہ غفور الرحیم ہے اور جتنے سالوں کی قربا نی مالک نصاب ہو نے کی صورت میں نہ کیا ہو ہر سال کے بدلے ایک اوسط درجہ کا بکرایا اسکی قیمت صدقہ کردے جیسا کہ فتا ویٰ ہندیہ میں ہے”لو لم یضح حتیٰ مضت ایام النحر فقد فا تہ الذبح وان کا ن من لم یضح غنیا ولم یو جب علیٰ نفسہ الشاۃبعینھا تصدق بقیمۃ شاۃ اشتری اولم یشتر کذ افی العتا بیۃ “( ج۵ص۲۹۶)
درمختار میں ہے”ترکت التضحیۃ ومضت ایامہا تصدق غنی بقیمۃ شاۃ تجزء فیہا“ قربانی چھوٹ گئی ہو تو وقت ہوجانے پر غنی شخص بکرے کی قیمت صدقہ کردے تو اس سے کفایت حاصل ہوجائے گی اھ (درمختار کتا ب الاضحیہ) وھو تعالیٰ اعلم
کتبہ
فقیر تاج محمد قادری واحدی