(قربانی کا وقت کب سے کب تک ہے؟اور کس دن افضل ہے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
مسئلہ:۔ کیا فرما تے ہیں ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ قربانی کا وقت کب سے کب تک ہے؟اور کس دن افضل ہے؟مع حوالہ جواب عنا یت فرما ئیں کرم ہو گا۔
المستفتی:۔سلطان رضا مدراس
المستفتی:۔سلطان رضا مدراس
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون المک الوہاب
علامہ صدر الشریعہ علیہ الرحمہ فرما تے ہیں کہ قربانی کا وقت دسویں ذی الحجہ کے طلوع صبح صادق سے بارہویں کے غروب آفتاب تک ہے یعنی تین دن، دوراتیں اور ان دنوں کو ایام نحر کہتے ہیں اور گیارہ سے تیرہ تک تین دنوں کو ایام تشریق کہتے ہیں لہذا بیچ کے دو دن ایام نحر وایام تشریق دونوں ہیں اور پہلا دن یعنی دسویں ذی الحجہ صرف یوم النحرہے اور پچھلا دن یعنی تیرہویں ذی الحجہ صرف یوم التشریق ہے۔(الدرالمختارکتاب الأضحیۃ،ج۹/ بحوالہ بہار شریعت ح ۱۵)
پہلا دن یعنی دسویں تاریخ سب میں افضل ہے پھر گیارہویں اور پچھلا دن یعنی بارہویں سب میں کم درجہ ہے اور اگر تاریخوں میں شک ہو یعنی تیس کا چاند مانا گیا ہے اور اونتیس کے ہونے کا بھی شبہہ ہے مثلا گمان تھا کہ انتیس کا چاند ہوگا مگر ابر وغیرہ کی وجہ سے نہ دکھایا شہادتیں گزریں مگر کسی وجہ سے قبول نہ ہوئیں ایسی حالت میں دسویں کے متعلق یہ شبہہ ہے کہ شاید آج گیارہویں ہو تو بہتر یہ ہے کہ قربانی کو بارہویں تک مؤخر نہ کرے یعنی بارہویں سے پہلے کر ڈالے کیونکہ بارہویں کے متعلق تیرہویں تاریخ ہونے کا شبہہ ہوگا تو یہ شبہہ ہوگا کہ وقت سے بعد میں ہوئی اور اس صورت میں اگر بارہویں کو قربانی کی جس کے متعلق تیرہویں ہونے کا شبہہ ہے تو بہتر یہ ہے کہ سارا گوشت صدقہ کر ڈالے بلکہ ذبح کی ہوئی بکری اور زندہ بکری میں قیمت کا تفاوت ہو کہ زندہ کی قیمت کچھ زائد ہو تو اس زیادتی کو بھی صدقہ کر دے۔(بہار شریعت ح ۱۵)واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
فقیر تاج محمد قادری واحدی
۰۱/ ذی القعدہ ۱۴۴۰ھ