(ایک بیوی چار بیٹے اور پانچ بیٹیوں میں مال کیسے تقسیم کی جا ئے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
مسئلہ:۔کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ:زید کا انتقال ہو گیااسکی ایک بیوی چار بیٹے اور پانچ بیٹیاں ہیں اب مال کیسے تقسیم کیا جا ئے۔ بینواتو جروا
المستفتی:(مولانا) وسیم القادری اترولہ
و علیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
اگر قرض باقی ہو تو پہلے زید کے مال سے قرض ادا کیا جا ئے یونہی وصیت من الثلث نکالا جا ئے بعدہ پو رے مال کا ۱۰۴/ ایک سو چار حصہ کیا جا ئے پھر اس کا اٹھواں حصہ یعنی ۱۳/ تیرہ حصہ بیوی کو دے دیا جا ئے کیونکہ اولاد ہو نے کی صورت میں بیوی کا اٹھواں حصہ ہے جیسا کہ ارشاد ربا نی ”وَلَھُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَکْتُمْ اِنْ لَّمْ یَکُنْ لَّکُمْ وَلَدٌ۔فَاِنْ کَانَ لَکُمْ وَلَدٌ فَلَھُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَکْتُمْ مِنْ بَعْدِ وَصِیَّۃٍ تُوْصُوْنَ بِھَآ اَوْدَیْنٍ“اور تمہا رے ترکہ میں عورتوں کاچو تھائی ہے اگر تمہارے اولاد نہ ہو،پھر اگر تمہارے اولاد ہو، تو ان کا تمہا رے ترکہ میں سے آٹھواں، جو وصیت تم کرجاؤاور دین نکال کر۔(کنزالایمان،سورہ نساء آیت نمبر۱۲)
بقیہ۹۱/اکیانوے حصہ میں ۱۴،۱۴/چودہ چودہ حصہ لڑکوں کو دیادیا جا ئے،اور ۷/۷/سات،سات حصہ لڑکیوں کو دے دیا جائے کیونکہ لڑکیوں کے بنسبت لڑکوں کا دو گنا ہے جیسا کہ ارشاد ربا نی ہے”یُوْصِیْکُمُ اللّٰہُ فِیْ اَوْلَادِ کُمْ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِ“اللہ تمہیں حکم دیتا ہے تمہاری اولاد کے با رے میں بیٹے کا حصہ دو بیٹوں برابر ہے۔(کنزالایمان،سورہ نساء آیت نمبر ۱۲)واللہ تعا لیٰ اعلم باالصواب
کتبہ
فقیر تاج محمد قادری واحدی