(ذبح کے لئے جا نور کس طرح لٹایا جا ئے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ
مسئلہ:۔ کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ قربانی کے لئے جانورکس طرح لٹایا جا ئے؟زید کا کہنا ہے کہ پیر پورب اور سر پچھم ہو نا چا ہئے اوربکر کا کہنا ہے کہ پیر اتر اور سر دکھن ہو نا چا ہئے تاکہ منھ قبلہ کی طرف ہو جا ئے دریافت طلب امر یہ ہے کہ کس کا قول درست ہے؟بینوا توجروا
المستفتی:۔جابر علی رضوی بہار
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون المک الوہاب
بکر کا کہنا درست ہے کہ جا نور کا پیر اتر اور سردکھن کرکے لٹایاجا ئے یہی طریقہ درست ہے اسی طرح کے ایک سوال کا جواب دیتے ہو ئے سرکا ر اعلیٰ حضرت رضی اللہ عنہ تحریر فرما تے ہیں کہ سنت یہ چلی آرہی کہ ذبح کرنے والا اور جانور دونوں قبلہ رو ہو، ہمارے علاقہ میں قبلہ مغرب(پچھم) میں ہے اس لئے سر ذبیحہ جنوب(دکھن) کی طرف ہونا چاہئے تاکہ جانور بائیں پہلوں لیٹا ہو اور اس کی پیٹھ مشرق (پورب)کی طر ف ہو تاکہ ا س کا منہ قبلہ کی طرف ہوجائے، اور ذبح کرنے والا اپنا دایاں پاؤں جانورکی گردن کے دائیں حصہ پر رکھے اور ذبح کرے اور خود اپنا یا جانور کا منہ قبلہ کی طرف کرنا ترک کیا تو مکروہ ہے، اگر جانور دائیں پہلو لٹایا تو بعض اجلہ ائمہ مالکی کے نزدیک حرام ہوجائے گا اور ا س کاکھانا جائز نہ ہوگا، لہذا اس سے پرہیز میں تاکید ہے تاکہ خلاف سے بچایا جائے۔(فتوی رضویہ جلد ۲۰/ص ۲۱۵/ ۲۱۶/ دعوت اسلا می)واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
فقیر تاج محمد قادری واحدی
۲۶/ شوال المکرم ۱۴۴۱ھ
۱۹/ جون ۲۰۲۰ء بروز جمعہ