(ایک بیوی دو بیٹے اور تین بیٹیوں میں مال کیسے تقسیم کی جا ئے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے ین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید نے دو کروڑ کی جائیداد چھوڑی اس جائداد کو مندرجہ ذیل لوگوں میں کیسے تقسیم کرنا ہے؟ ایک بیوی دو بیٹے تین بیٹیاں اور فوت شدہ بیٹے کی لڑکی یعنی زید کی پوتی؟ کل سات افرادہیں۔بینوا توجروا
المستفتی۔محمد نورالدین رضوی چھتیس گڑھ
و علیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
اگر قرض ووصیت ہو تو پہلے متوفی کے مال سے قرض و”وصیت من الثلث“ نکالا جا ئے بقیہ مال کو8/حصہ کرکے1/ حصہ یعنی اگر مکمل دو کروڑ سے تقسیم کرنا ہوا تو بیوی کو پچیس لاکھ 25,00,000 دیدیاجائے کیونکہ بیوی کا آٹھواں حصہ ہے اولاد ہو نے کی صورت میں جیسا کہ ارشاد ربانی ”وَلَھُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَکْتُمْ اِنْ لَّمْ یَکُنْ لَّکُمْ وَلَدٌ۔فَاِنْ کَانَ لَکُمْ وَلَدٌ فَلَھُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَکْتُمْ مِنْ بَعْدِ وَصِیَّۃٍ تُوْصُوْنَ بِھَآ اَوْدَیْنٍ“اور تمہا رے ترکہ میں عورتوں کاچو تھائی ہے اگر تمہارے اولاد نہ ہو،پھر اگر تمہارے اولاد ہو، تو ان کا تمہا رے ترکہ میں سے آٹھواں، جو وصیت تم کرجاؤاور دین نکال کر۔(سورہ نساء آیت نمبر ۱۲)
بقیہ7/ حصہ میں 2/2/ حصہ یعنی پچاس لاکھ 50,00,000 بیٹوں کو اور1/1/ حصہ یعنی پچیس لاکھ 25,00,000 بیٹیوں کو دے دیاجائے کیوں کہ لڑکوں کا حصہ لڑکیوں کے بنسبت دو گنا ہے جیسا کہ ارشاد ربا نی ہے ”یُوْصِیْکُمُ اللّٰہُ فِیْ اَوْلَادِ کُمْ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِ“اللہ تمہیں حکم دیتا ہے تمہاری اولاد کے با رے میں بیٹے کا حصہ دو بیٹوں برابر ہے۔
(کنز الایمان،سورہ نساء آیت نمبر 12)
پو تی محروم ہوگی کہ بیٹے بیٹی کی موجود گی میں پو تی کا حق نہیں ہے۔واللہ تعا لیٰ اعلم باالصواب
کتبہ
فقیر تاج محمد قادری واحدی