سلام کرنا سنت مؤکدہ ہے یا غیر مؤکدہ؟
السلام علیکم ورحمۃاللّٰہ وبرکاتہ.
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ سلام کرنا کون سی سنت ہے سنت موکدہ یا غیر موکدہ یا اور کوئی حوالہ کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں کرم ہو گا
المستفتی:۔ محمد شاداب رضا الھند
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجوابـــــ بعون الملکـــــ الوھاب
جواب سے پہلے یہ جان لیں کہ سنت مؤکدہ اور غیر مؤکدہ کسے کہتے ہیں سنت مؤ کدہ: وہ جس کو حضور اقدس صلی ﷲ تعالی علیہ وسلم نے ہمیشہ کیا ہو ،البتہ بیان جواز کے واسطے کبھی ترک بھی فرمایا ہو یا وہ کہ اس کے کرنے کی تاکید فرمائی ہو مگر جانب ترک بالکل مسدود نہ فرمادی ہو، اس کا ترک اساء ت اور کرنا ثواب اور نادرا ترک پر عتاب اور اس کی عادت پر استحقاق عذاب سنت غیر مؤکدہ: وہ کہ نظر شرع میں ایسی مطلوب ہو کہ اس کے ترک کو ناپسند رکھے مگر نہ اس حد تک کہ اس پر وعید عذاب فرمائے عام ازیں کہ حضور سید عالم صلی ﷲ تعالی علیہ وسلم نے اس پر مداومت فرمائی یا نہیں ،اس کا کرنا ثواب اور نہ کرنا اگرچہ عادۃ ہو تو جب عتاب نہیں۔ (بہار شریعت ح دوم)مذکورہ بالا عبارات کی روشنی میں یہ بات واضح ہوگئی کہ سلام کرنا سنت غیر مؤکدہ ہے مؤکدہ نہیں ورنہ سنت مؤکدہ کے ترک پر ہر مسلمان گنہگار عذاب مستحق نار ہوتا ،، اس لئے کہ عوام و خواص مسلمین بالدوام سلام نہیں کرتے ہیں بلکہ کبھی ترک بھی کرتے دیتے ہیں ،،واللہ اعلم.بالصواب
کتبہ