(دوران نماز قربانی کی تو کیا حکم ہے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ
مسئلہ:۔ مولانا تاج محمد قادری واحدی صاحب قبلہ بعد سلام عرض ہے کہ زید نے کہا کہ میں نماز پڑھ کے آچکا ہوں لہذا قربا نی کرلیجئے بکر نے قربا نی کی بعد معلوم ہوا کہ ابھی نماز ختم ہو ئی ہے یعنی قربا نی دوران نماز ہو ئی تو کیا قربا نی ہو گئی یا پھر سے کرنا ضروری ہے؟اگر پھر سے کرنی ہو گی تو اب جانور کی قیمت کون دیگا زید جس نے کہا تھا کہ میں نماز پڑھ چکا ہوں حالانکہ وہ دوسری مسجد میں پڑھا تھا یا پھر بکر کو کرنی ہو گی؟برائے کرم اس کا جواب ایام قرباا نی سے پہلے دے دیں تاکہ دوبا رہ قربا نی کی جا سکے۔
المستفتی:۔جمال احمد خان پونہ کونڈوہ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون المک الوہاب
شہر میں نماز سے پہلے یا دوران نماز قربا نی جا ئز نہیں ہے جیسا کہ علا مہ صد ر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرما تے ہیں کہ امام ابھی نماز ہی میں ہے اور کسی نے جانور ذبح کر لیا اگرچہ امام قعدہ میں ہو اور بقدر تشہد بیٹھ چکا ہو مگر ابھی سلام نہ پھیرا ہو تو قربانی نہیں ہوئی اور اگر امام نے ایک طرف سلام پھیر لیاہے دوسری طرف باقی تھا کہ اس نے ذبح کر دیا قربانی ہوگئی اور بہتر یہ ہے کہ خطبہ سے جب امام فارغ ہو جائے اوس وقت قربانی کی جائے۔(الفتاوی الھندیۃ،کتاب الأضحیۃ،الباب الثالث فی وقت الأضحیۃ،ج۵،ص۵۹۲/بحوا لہ بہار شریعت ح ۱۵/ قربا نی کا بیان)
چونکہ زید نماز پڑھ چکا تھا اس لئے قربا نی ہو گئی کہ شہر میں ایک جگہ قربا نی ہو جا ئے تو سب کو کرنے کی اجازت ہے جیسا کہ علا مہ صدر الشریعہ علیہ الرحمہ ایک دوسری جگہ تحریر فرما تے ہیں کہ اگر شہر میں متعدد جگہ عید کی نماز ہوتی ہو تو پہلی جگہ نماز ہوچکنے کے بعد قربانی جائز ہے یعنی یہ ضرور نہیں کہ عیدگاہ میں نماز ہو جائے جب ہی قربانی کی جائے بلکہ کسی مسجد میں ہوگئی اور عیدگاہ میں نہ ہوئی جب بھی ہوسکتی ہے۔(الدرالمختار''و''ردالمحتارکتاب الأضحیۃ،ج۹،ص۵۲۸/۵۲۷/بحوا لہ بہار شریعت ح ۱۵/ قربا نی کا بیان)
لہذا قربا نی ہو گئی اعادہ کی ضرورت نہیں اور جب قربا نی ہو گئی تو زید سے تاوان کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا ہے۔واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
فقیر تاج محمد قادری واحدی
۱۱/ ذی الحجہ ۱۴۴۰ھ
۱۲/ اگست ۲۰۱۹ بروز پیر