(کورٹ میں ایک طلاق دیا تو کیا حکم ہے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مسئلہ:۔ کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان عظام اس مسئلہ کہ زید کا بیوی کے ساتھ جھگڑا ہوا زید نے کورٹ میں جا کر غصے میں لکھ کر بیوی کو طلاق دے دیا، تحریر میں صرف طلاق لکھا ایک یا دو یا تین کا ذکر نہیں لکھا، تو سوال یہ ہے کہ کتنی طلاق واقع ہوگی؟اور اب زید بیوی سے رجوع کرنا چاہتا ہے اب بیوی کو اپنے نکاح میں کس طریقے سے لے کر آئے گا؟ شریعت کا اس میں کیا حکم ہے؟ تفصیلی جواب عنایت فرمائیں.
المستفتی:۔محمد اسماعیل رضا جموں کشمیر
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
صورت مسؤلہ میں ایک طلاق رجعی واقع ہو ئی اگر چہ غصہ میں طلاق دیا ہوکہ غصہ میں بھی طلاق واقع ہوجا تی ہے اب اگر رکھنا چا ہتا ہے تو عدت سے پہلے یعی تین حیض آنے سے پہلے رجعت کرلے نکاح کی حاجت نہیں جیسا کہ ارشاد ربا نی ہے ”اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِْ فَاِمْسَاکٌ٭ بِمَعْرُوْفٍ اَوْ تَسْرِیْحٌ٭ بِاِحْسَانٍ“یہ طلاق دو بار تک ہے پھر بھلائی کے ساتھ روک لینا ہے یا نکوئی (اچھے سلوک) کے ساتھ چھوڑ دینا ہے۔(سورہ بقرہ آیت نمبر۲۲۹)
رجعت کا مطلب یہ ہے کہ بیوی سے مل لے یا گلے لگا لے یا بوسہ دے دے رجعت ہو جا ئے گی مگر آئندہ دو طلاق کا مالک رہے گا جب بھی دو طلاق دے گا طلاق مغظلہ واقع ہو جا ئے گی۔واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
فقیر تاج محمدقادری واحدی