(کیا عورت جانورذبح کرسکتی ہے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ عورت جا نور یا پرندہ ذبح کر سکتی ہے یا نہیں؟اور اس کاذبیحہ کھا نا کیسا ہے؟ مع حوالہ تحریر فرما ئیں۔
المستفتی:۔عبد السلام قادری
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
عو رت جا نور یا پرندہ ذبح کر سکتی ہے اس کے ہا تھ کا ذبح کیا ہوا جا نوریا پر ندہ بلا شبہ حلا ل ہے حدیث شریف میں ہے کہ ایک عو رت نے بکری کو پتھر سے ذبح کیا نبی کریم ﷺ سے اس کا ذکر کیا گیاتو آپ نے کو ئی مضا ئقہ نہ سمجھا۔ (سنن ابن ما جہ مترجم باب ذبیحۃ المراۃ ص۲۷۸)
اور بخاری شریف میں حضرت کعب بن مالک رضی اللہ تعا لی عنہ سے روا یت ہے کہ انکی بکری سلح (جومدینہ طیبہ میں پچھم کی جانب ایک مشہور پہا ڑ ہے جس میں غار ہے لوگ اس کی زیا رت کر تے ہیں اس) میں چر تی تھی تو ہما ری ایک لو نڈی نے ایک بکری کو مر تے دیکھا تو اس نے ایک پتھر تو ڑااور اس سے ذبح کیا انھو ں نے نبی کریم ﷺ سے پو چھا تو حضور ﷺ نے اسکے کھا نے کی اجازت دی۔(مشکوۃ باب الصید والذبا ئح ص۳۵۷)
اور تفسیرات احمدیہ میں ہے کہ یہ شرط نہیں رکھی گئی ہے کہ ذبح کر نے وا لا لازما مرد ہی ہو بلکہ ہر مسلمان و کتا بیہ کا ذبیحہ حلال ہے خواہ مرد ہو یا عو رت۔(ص ۴۷۲)
اور فتا وی رضویہ میں ہے عو رت و لڑ کے کا ذبیحہ اگر قوا عد و شرا ئط ذبح سے وا قفیت رکھتے ہیں اور مطا بق شرح ذبح کر سکتے ہیں تو بلا ریب حلال ہے۔(ج۸ص۳۶۰)
اوربہا ر شریعت حصہ ۵۱/میں ہے کہ ذبح میں عو رت کا وہی حکم ہے جو مرد کا ہے یعنی مسلمہ یا کتا بیہ عو رت کا ذبیحہ حلا ل ہے،ان احادیث اور فقہی جز یا ت کا حاصل یہی ہے کہ عورت کا ذبیحہ حلال ہے۔ و اللہ تعا لی و رسو لہ الاعلی اعلم با لصواب
کتبہ