(فقیر اگر نیت کرلے تو کیاقربانی واجب ہو جا ئے گی؟)
مسئلہ:۔ مولانا تاج محمد قادری واحدی صاحب قبلہالسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ بعدہٗ عرض ہے کہ میں مالک نصاب نہیں ہوں اور نہ ہی کچھ کھیتی وغیرہ ہے دوبکری ہے اور ایک بکرہ حالانکہ اس کی بھی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت نہیں ہے مگر جب بچہ پیدا ہوا تھا تو میری والدہ نے یہ کہا تھا کہ ان شاء ا للہ آنے والے سال میں اس بچے (بکرے)کی قربانی کروں گی مگر اس سال لاک ڈاؤن کی وجہ سے غربت کے شکار ہو گئے ہیں تو میں چا ہتا ہوں کہ اس بکرے کو بیچ دوں کیونکہ دس ہزار مل رہا ہے اور بڑے جانور میں ایک حصہ لے لوں تاکہ قربانی ہو جا ئے تو کیا یہ شرعا درست ہے؟رہنما ئی فرما ئیں کرم ہو گا۔المستفتی:۔عبد الجلیل حشمتی نیپال گنج
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون المک الوہاب
صورت مسؤلہ میں آپ پر اور آپ کی والدہ پرقربانی واجب نہیں ہے بشرطیکہ آپ کی والدہ کے پاس اور مال نصاب بھر نہ ہو اور آپ کی والدہ کا قربانی کی نیت کرنا وجوب قربانی کے لئے کا فی نہ ہوگا جیسا کہ علا مہ صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرما تے ہیں بکری کا مالک تھا اور اس کی قربانی کی نیت کر لی یا خریدنے کے وقت قربانی کی نیت نہ تھی بعد میں نیت کر لی تو اس نیت سے قربانی واجب نہیں ہوگی۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون المک الوہاب
نیز فرما تے ہیں مسافر پر قربانی واجب نہیں اگر مسافر نے قربانی کی یہ تطوع (نفل)ہے اور فقیر نے اگر نہ منت مانی ہو نہ قربانی کی نیت سے جانور خریدا ہواس کا قربانی کرنا بھی تطوع(نفل)ہے۔(الفتاوی الھندیۃ،کتاب الأضحیۃ،الباب الاول فی تفسیرھا. إلخ،ج۵،ص۲۹۱/بحوالہ بہار شریعت ح ۱۵)
خلاصہ یہ ہے کہ اس خاص جانور پر قربانی واجب نہیں ہے تو اگر آپ بیچنا چا ہیں تو بیچ سکتے ہیں یونہی آپ کا دل کہے تو بڑے جانور میں ایک نفلی قربا نی بھی کرسکتے ہیں مگر واجب نہیں ہے کہ نہ کرنے پر آپ گنہگار ہو نگے۔واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
فقیر تاج محمد قادری واحدی